حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ خدیجۃ الکبری ٰ گمبہ سکردو پاکستان میں ایک علمی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ دينی اور دنیوی علوم کی تقسیم بندی کا نظریہ غلط نظریہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کی رو سے اس تقسیم کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ قرآن مجید علوم کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے، پہلی قسم مادی علوم ہیں جو خدا شناسی کے حوالے سے دوسرے علوم پر مقدم ہیں، جبکہ دوسری قسم، معنوی علوم ہیں جن کا تعلق نفس سے ہے۔ تسخیرِ جہانِ مادی اور معنوی ان دو علوم کے ذریعے ممکن ہے۔
حجۃ الاسلام بشوی نے کہا کہ ہمیں دینی اور مروجہ علوم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ان دونوں علوم کے حصول کے لئے نصاب سازی کی اشد ضرورت ہے اگر ہم اس بارے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر تعلیمی انقلاب آئے گا اور ہمارے مدارس اور یونیورسٹیز سے نوکر کے بجائے دانشور، سائنسدان، سیاستدان اور بڑے اور عظیم مفکر نکلیں گے۔
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد نے اس علمی نشست کے اختتام پر اس سوال کے جواب میں کہ عورت مجتہد کیوں نہیں بن سکتی؟ کہا کہ اسلام میں ایسا کوئی تصور نہیں ہے اسلام تعلیم کو مرد عورت دونوں کے لئے ضروری سمجھتا ہے اور اس بارے میں کسی امتیازی سلوک کا قائل نہیں ہے، بلکہ اس تصور کے برعکس قرآن اور روایات مرد عورت کی تعلیم پر زور دیتے ہیں۔
علامہ بشوی نے کہا کہ ایران اور عراق میں بہت ساری خواتین اجتہاد کے درجے پر فائز ہیں۔ عورتوں کو اس غلط نظریے کی بنیاد پر تعلیم سے محروم رکھنا ناانصافی ہے، البتہ عورت کے مرجع تقلید بننے میں اشکال ہے، کیونکہ یہ مسئلہ انتہائی اعصاب شکن موضوع ہے جسے مردوں کے حوالے کیا ہے اور اس کی خاص شرائط ہیں اسلام عورت کی نفسیاتی کیفیتوں اور بعض اجتماعی مسائل کی وجہ سے ایسا کیا ہے جو عورت کے حق میں بہترین ہے۔
یاد رہے کہ اس نشست میں کثیر تعداد میں طالبات شریک تھیں۔
نشست کے اختتام پر امام جمعہ والجماعت گمبہ سکردو اور مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ کے متولی حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد حسینی نے معزز مہمان کو خوش آمدید کہا۔